رمضان المبارک کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں۔  محمد ضیاء العظیم قاسمی پھلواری شریف پٹنہ

رمضان المبارک کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں۔ محمد ضیاء العظیم قاسمی پھلواری شریف پٹنہ



اللہ رب العزت نے مسلمانوں پر رمضان المبارک کا روزہ فرض کیا ہے ۔اور روزہ نام ہے صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور نفسانی خواہشات سے رک جانے کا۔

روزہ ارکان اسلام کا ایک رکن ہے،  رمضان المبارک اسلامی سال کا  نواں مہینہ ہے اس ماہ کی فضیلت واہمیت، افضلیت و برتریت دیگر ماہ سے بڑھے ہوئے ہیں ۔کیوں کہ یہ ماہ اپنے اندر کئ اہم تاریخ رکھتا ہے اور سب سے بڑی تاریخ وفضیلت یہ ہے کہ اسی ماہ میں کلام اللہ کا نزول ہوا جس کی شہادت خود قرآن مجید نے دی ہے 


شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ

ترجمہ : رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں (پر مشتمل ہے۔) 

اللہ رب العزت نے روزے کی فرضیت کے وجوہات بھی خود قرآن مجید میں واضح طور پر فرمایا 


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ

ترجمہ:

اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم متقی (پرہیز گار) بن جاؤ۔

اللہ رب العزت نے انسانوں کو اشرف المخلوقات کے شرف سے نوازا اور دنیا کی تمام چیزیں اس کے تابع کیا ہے ،انسان اگر اپنا تخلیقی پس منظر پر غور وفکر کرے تو اسے اس بات کا اندازہ ہوگا کہ خداوند قدوس نے اس کی تخلیق کیوں فرمائ ہے تو اسے واضح طور پر یہ معلوم ہوگا کہ اللہ رب العزت نےانسانوں سے بندگی کا تقاضہ فرماتے ہیں تاکہ انسان کو بڑے انعامات واکرامات سے نواز کر اسے اعزازات بخشے، یقیناً اللہ کی ذات انسانوں پر بے پناہ احسانات فرمائے ہیں، انسانوں کے تابع دنیا کے دیگر خلائق کو بنایا، انسانوں کی تمام ضروریات کی تکمیل فرمائ، اس کی بناوٹ اور تخلیقی اعتبار سے دنیا کو پیدا فرمایا، انسانوں کے جذبات واحساسات کا بھر پور خیال رکھتے ہوئے اسے آداب زندگی بندگی سکھائی ۔انسانوں کے اوپر کوئی ایسے احکامات پابندیاں عائد نہیں فرمائی جس کا انسان متحمل نہ ہو، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے,,, لا یکلف اللہ نفسا إلا وسعها،،، کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ احکامات نازل نہیں کئے گئے ہیں ۔

اللہ رب العزت کا شکر واحسان ہے کہ اس نے انسانوں پر نعمتوں کے انبار لگا دیئے ہیں جس کا شمار انسان کرہی نہیں سکتا،،، وان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوھا،،، اگر اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار کر ہی نہیں سکتے، 

,, فَبِأَيِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ،، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے، 

انہیں نعمتوں میں سے ایک نعمت رمضان المبارک بھی ہے، 

یہ ماہ اپنی عظمتوں اور برکتوں کے  لحاظ سے  دیگر مہینوں سے   ممتاز  ہے ۔

ماہ رمضان المبارک کے روزے سے انسان کے اندر تقوی اور خوف الہی پیدا ہو، تقوی اور خوف خدا نام ہی ہے اللہ کے بنائے ہوئے قوانین واحکامات کے دائرے میں رہ کر زندگی گزارنا، اور قوانین الہی یہ فطری قوانین ہے، اسی میں انسانی فلاح وترقی ہے، اور یہی تقاضۂ بندگی اور مقاصد زندگی ہے ۔

ماہ رمضان میں  اللہ تعالی  جنت  کے دروازے کھول  دیتا ہے  او رجہنم   کے دروازے  بند کردیتا ہے  اور شیطان  کوجکڑ دیتا ہے تاکہ  وہ  اللہ کے بندے کو اس طرح گمراہ  نہ کرسکے  جس  طرح عام دنوں میں کرتا  ہے، اور یہ ایک ایسا  مہینہ ہے  جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے  بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور  سب  سے زیاد ہ  اپنے بندوں کو  جہنم  سے آزادی کا انعام  عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے  روزے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے  نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی  جانے والی عبادات  ( روزہ ،قیام  ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت  لیلۃ القدر وغیرہ )کی  بڑی فضیلت بیان کی   ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے  یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصیام لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے  لیے  ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔

اللہ رب العزت اپنے بندوں کو کبھی پریشانیوں دشواریوں میں نہیں ڈالتے، بلکہ اس کے لئے سہولیات فراہم کرتے ہیں,, یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘، اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ سہولت آسانی چاہتے ہیں تمہیں دشواریوں میں نہیں ڈالتے ہیں، رمضان المبارک کے روزے بظاہر تو دشوار نظر آتے ہیں کیوں کہ انسان بھوکے پیاسے رہ کر ایک ماہ گزارتا ہے مگر اس کے نتائج ہر محاذ پر بہتر ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے"صوموا تصحوا" روزہ رکھو صحت مند رہو گے، انسان پورے سال کھاتا پیتا ہے لیکن ایک ماہ بھوکے رہنے سے جسمانی توانائی گھٹتی نہیں بلکہ بڑھتی ہے، شرعی لحاظ سے ہو یا طبی لحاذ سے نتائج مثبت ہی ہیں اس کے۔

روزہ کے ذریعہ تحمل برداشت، صبر، شکر خداوندی ،تقاضۂ بندگی ،سلیقۂ زندگی، یہ تمام اوصاف پیدا ہوتے ہیں، روزہ داروں کے لئے بہت سی خوشخبریاں نص قرآنی وأحاديث میں وارد ہو چکے ہیں، اسی طرح اس کا اکرام احترام نہ کرنے والوں کے سلسلے میں بہت سی وعیدیں آئی ہیں،

رمضان المبارک ہمیں یہی درس دیتا ہے کہ ہم احکامات خداوندی کو ہرگز نہ توڑیں ،اس کے پیغامات اس کے احکامات، اس کی بندگی کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ سمجھیں، رمضان المبارک کا مہینہ اللہ رب العزت کو راضی کرنے کا بڑا باوثوق ذریعہ ہے،

رمضان المبارک کی ہی ایک بابرکت شب میں آسمانِ دنیا پر پورے قرآن کا نزول ہوا لہٰذا اس رات کو اﷲ رب العزت نے تمام راتوں پر فضیلت عطا فرمائی اور اسے شبِ قدر قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :

لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ

القدر، 97 : 3

’’شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے، 


رمضان المبارک کی فضیلت و عظمت اور فیوض و برکات کے باب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں :

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِيْنُ.


بخاری، الصحيح، کتاب بدء الخلق، باب صفة إبليس و جنوده، 3 : 1194، رقم : 3103

’’جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو پابہ زنجیر کر دیا جاتا ہے۔‘‘


رمضان المبارک کے روزوں کو جو امتیازی شرف اور فضیلت حاصل ہے اس کا اندازہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث مبارک سے لگایا جا سکتا ہے۔


 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :


مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَّإِحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّم مِنْ ذَنْبِهِ.


 بخاری، الصحيح، کتاب الصلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر، 2 : 709، رقم : 1910


’’جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

رمضان المبارک کی ایک ایک ساعت اس قدر برکتوں اور سعادتوں کی حامل ہیں کہ باقی گیارہ ماہ مل کر بھی اس ماہ کی برابری و ہم سری نہیں کر سکتے۔

الحاصل رمضان المبارک کا یہی پیغام اور تقاضہ ہے کہ ہم صرف رمضان میں ہی اللہ کی بندگی کے تقاضے پورے نہ کریں بلکہ جب تک ہماری زندگی کی ایک ایک سانس ہے وہ سب بندگی کے ساتھ چلے، کیوں کہ یہی باتیں اللہ نے انسانوں سے تقاضے کرتے ہوئے اس کی تخلیق فرمائ اور اسے ہر طرح کی نعمتوں سے آسودہ کیا ۔

0 Response to "رمضان المبارک کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں۔ محمد ضیاء العظیم قاسمی پھلواری شریف پٹنہ "

एक टिप्पणी भेजें

Ads on article

Advertise in articles 1

advertising articles 2

Advertise under the article